سورة النحل - آیت 84

وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا ثُمَّ لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ اس دن کو یاد کیجیے جب ہر گروہ سے ہم ایک گواہ (٥٢) کھڑا کریں گے پھر کافروں کو (بولنے کی) اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی ان سے کہا جائے گا کہ وہ اپنا عذر پیش کریں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(52) کفار و مشرکین کا قیامت کے دن کیا حال ہوگا اسے یہاں بیان کیا جارہا ہے کہ اس دن اللہ تعالیٰ ہر قوم کے نبی کو ان کے سامنے لائے گا، جو ان کے حق میں یا تو ایمان و یقین کی شہادت دے گا، یا ان کے خلاف کفر و عناد کی گواہی دے گا، اور اس دن کافروں کو کوئی معذرت پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور نہ انہیں موقع دیا جائے گا کہ وہ اپنے رب کی ناراضگی کو دور کریں، اس لیے کہ آخرت دار عمل نہیں ہوگی، اور نہ ہی دنیا کی طرف واپس بھیجے جائیں گے کہ اپنے گناہوں سے توبہ کرلیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ المرسلات آیات (35، 36) میں فرمایا ہے : کہ آج کے دن (کفار) نہ ایک کلمہ اپنی زبان سے بول سکیں گے اور نہ انہیں اجازت دی جائے گی کہ (اللہ کے حضور) اپنی معذرت پیش کرسکیں گے۔