سورة النحل - آیت 45

أَفَأَمِنَ الَّذِينَ مَكَرُوا السَّيِّئَاتِ أَن يَخْسِفَ اللَّهُ بِهِمُ الْأَرْضَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا جو لوگ (اللہ کے رسول کو تکلیف پہنچانے کے لیے) بد ترین تدبیریں (٢٧) کرتے ہیں، اس بات سے بے فکر ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے، یا اللہ کا عذاب انہیں اس جہت سے آ لے جس کے بارے میں وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(27) مشرکین مکہ کو ڈرایا جارہا ہے تاکہ شرک سے توبہ کریں اور نبی کریم (ﷺ) کی نبوت، روز قیامت اور جزا و سزا پر ایمان لائیں، آیت کریمہ میں سیئات سے مراد وہ تمام معاصی ہیں جن کا اہل مکہ ارتکاب کیا کرتے تھے، ان میں سر فہرست نبی کریم (ﷺ) کے قتل کی سازش، کمزور مسلمانوں کو ایمان سے برگشتہ کرنے کے لیے روح فرسا سزائیں دینی، اور اسلام کی بیخ کنی کی سازشیں کرنی تھیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ مشرکین مکہ جو شرک کا ارتکاب کرتے رہے ہیں اور نبی کریم (ﷺ) کی نبوت اور روز قیامت کا انکار کرتے رہے ہیں اور اسلام اور رسول اللہ (ﷺ) کے خلاف بدترین سازشیں کرتے رہے ہیں کیاا نہیں اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ اللہ تعالی انہیں زمین میں دھنسا دے یا اچانک کسی عذاب میں مبتلا کردے، یا کوئی طوفان آجائے، یا کوئی وبا یا قحط سالی جو انہیں محتاج و فقیر بنا دے، یا جب تجارت کے لیے ایک شہر سے دوسرے شہر جارہے ہوں تو اچانک اللہ تعالیٰ انہیں ہلاک کردے؟ اور ایسا کرنے سے وہ اللہ تعالیٰ کو روک نہیں سکتے ہیں، یا انہیں یکے بعد دیگرے ہلاک کرے، یہاں تک کہ ان کا ایک فرد بھی باقی نہ رہے، لیکن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے لیے بڑا ہی مہربان اور رحم کرنے والا ہے، اس لئیے اس نے اہل مکہ کے ساتھ ایسا برتاؤ نہیں کیا بلکہ انہیں تائب ہونے اور حق کی طرف رجوع کرنے کی مہلت دی۔