كَمَا أَنزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِينَ
جس طرح کا عذاب ہم نے ان لوگوں پر نازل کیا جنہوں نے (انسانوں کو گمراہ کرنے کے لیے مکہ کے) راستے بانٹ رکھے تھے۔
فراء کا قول ہے کہ مقتسمون سے مراد وہ سولہ کفار قریش ہیں جنہیں ولید بن مغیرہ نے مکہ میں داخل ہونے کے راستوں پر متعین کیا تھا، تاکہ وہ ہر آنے والے کو اسلام اور رسول اللہ (ﷺ) سے برگشتہ کریں۔ ایک تیسرا قول یہ ہے کہ ان سے مراد کفار قریش کے وہ لوگ ہیں جو قرآن کریم کا مذاق اڑانے کے لیے اس کی سورتوں کو آپس میں بانٹتے تھے، اور کہتے تھے کہ یہ سورت میری ہے اور یہ تیری چوتھا قول یہ ہے کہ ان سے مراد قریش کے وہ لوگ ہیں جو قرآن کریم کی تقسیم کیا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ اس کا بعض حصہ شعر، بعض جادو اور بعض گزشتہ قوموں کے واقعات ہیں، پانچواں قول یہ ہے کہ ان سے مراد یہود و نصاری ہیں، جنہوں نے قرآن کریم کے بعض حصہ کی تصدیق کی اور بعض کا انکار کردیا۔