سورة الحجر - آیت 85

وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ ۖ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے آسمانوں (٣٣) اور زمین کو اور ان کے درمیان کی ساری چیزوں کو بے کار نہیں پیدا کیا ہے اور قیامت یقینا آنے والی ہے، پس آپ لوگوں سے خوش اسلوبی کے ساتھ درگزر کر جایئے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(33) اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی ہر چیز کو بے مقصد و بے کار نہیں پیدا کیا ہے، بلکہ اس لیے پیدا کیا ہے تاکہ انہیں دیکھ کر ان کے خالق کو یاد کیا جائے اور اس کا شکر ادا کیا جائے، اس لیے جو اس کی ناشکری کرے گا اور کفر کی راہ اختیار کرے گا وہ اسے ہلاک کردے گا، جیسا کہ مذکورہ بالا قوموں کا انجام ہوا کہ جب انہوں نے اللہ کی نافرمانی کی اور اس کی دی ہوئی نعمتوں پر شکر گزار نہیں ہوئیں تو اللہ نے انہیں ہلاک کردیا، ایسی نافرمان قوموں کا یہ انجام بد دنیا میں ہوتا ہے اور آخرت میں تو انہیں بڑا ہی دردناک عذاب دیا جائے گا، جس کی آمد میں کوئی شبہ نہیں ہے۔ اس کے بعد آپ کو حکم دیا گیا کہ آپ اپنی قوم کے ساتھ عفو و درگزر سے کام لیجیے، اور ان کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے میں عجلت سے کام نہ لیجیے۔ سورۃ الزخرف آیت (89) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : کہ آپ انہیں معاف کردیجیے اور سلام کہہ کر رخصت ہوجایئے، پس وہ عنقریب جان لیں گے۔