سورة الحجر - آیت 26

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے غھیکرے سے پیدا (١٦) کیا ہے، جو سڑی ہوئی مٹی کا بنا تھا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(16) ان دونوں آیتوں میں بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے کمال قدرت پر استدلال کیا ہے، اور بعث بعد الموت کے عقیدہ پر عقلی دلیل قائم کی ہے کہ جس مٹی کے گارے نے آدم کی تخلیق کے وقت تکوینی عمل اور روح کو قبول کیا، وہ یقینا اللہ کے حکم سے دوبارہ ان باتوں کو قبول کرے گا اور زندہ ہو کر میدان محشر کی طرف دوڑے گا۔ صلصال اس مٹی کو کہتے ہیں جو ایسی خشک ہو کہ ذرا سی ٹھوکر سے اس میں کھنک کی آواز پیدا ہو اور حمأ جو سڑ کر کالی ہوگئی ہو، اور مسنون حما کی صفت ہے، جس کا لغوی معنی بدلی ہوئی اور سڑی ہوئی ہے، اور سموم کا معنی ایسی شدید گرم ہوا ہے جو شدت حرارت کی وجہ سے رگ و پے میں گھس جاتی ہے۔