بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے
نام : آیت (80) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : اور آیت (84) تک انہی اصحاب حجر کا کفر و عناد اور پھر ان کے انجام بد کو بیان کیے گئے ہیں، اس سورت کا نام انہی (اصحاب حجر) کے نام سے ماخوذ ہے۔ زمانہ نزول : قرطبی نے ائمہ تفسیر کا اس پر اتفاق نقل کیا ہے کہ یہ سورت مکی ہے، اور مضامین پر غور کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سورۃ ابراہیم کے بعد نازل ہوئی ہوگی، جب رسول اللہ (ﷺ) کو مکہ والوں کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے کئی سال گزر چکے تھے۔ اس سورت میں بھی مکی سورتوں کی طرح عقیدہ توحید، نبوت و رسالت اور بعث بعد الموت جیسے بنیادی موضوعات پر بحث کی گئی ہے، کفار مکہ کو نصیحت سے آگے بڑھ کر ان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے دھمکی دی گئی ہے، اور نبی کریم(ﷺ) کو بار بار تسلی دی گئی ہے کہ آپ گزشتہ انبیاء و رسل کی طرح صبر و استقامت سے کام لیں، بالآخر غلبہ آپ ہی کو حاصل ہوگا۔