سورة ابراھیم - آیت 18

مَّثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ ۖ أَعْمَالُهُمْ كَرَمَادٍ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّيحُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ ۖ لَّا يَقْدِرُونَ مِمَّا كَسَبُوا عَلَىٰ شَيْءٍ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جن لوگوں نے اپنے رب کا انکار کردیا ان کے کاموں کی مثال اس راکھ (١٤) کی ہے جسے ایک تیز آندھی کے دن ہوا اڑا کرلے جائے، اپنی کمائی کا کچھ بھی حصہ نہ بچا سکیں گے، یہی سب سے بڑی گمراہی ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(14) کفار مکہ جو اعمال بتوں کی رضا کے لیے کرتے تھے یا جن سے مقصود ریا کاری ہوتی تھی، مثلا شہرت اور نام و نمود کے لیے مال خرچ کرتے تھے، یا مہمانوں کے لیے کئی کئی اونٹ ذبح کرتے تھے، تاکہ لوگ کہیں کہ فلاں شخص بڑا سخی اور بڑا مہمان نواز ہے ایسے اعمال کو اللہ تعالیٰ نے راکھ سے تشبیہ دی ہے جسے تیز آندھی اڑا کرلے جاتی ہے، اللہ تعالیٰ نے سورۃ الفرقان آیت (23) میں فرمایا ہے : یعنی انہوں نے جو اعمال کیے تھے ہم نے ان کی طرف متوجہ ہو کر انہیں پراگندہ ذروں کی طرح کردیا، اور سورۃ آل عمران آیت (117) میں فرمایا : کہ یہ کفار جو خرچ کرتے ہیں اس کی مثال یہ ہے کہ ایک تند ہوا چلی جس میں پالا تھا، جو ظالموں کی کھیتی پر پڑا اور اسے تہس نہس کردیا، اس سے بڑھ کر ان کی گمراہی کیا ہوسکتی ہے کہ قیامت کے دن ان کے اعمال برباد ہوجائیں گے اور انہیں ان کا کوئی اجر و ثواب نہیں ملے گا۔