وَمَا لَنَا أَلَّا نَتَوَكَّلَ عَلَى اللَّهِ وَقَدْ هَدَانَا سُبُلَنَا ۚ وَلَنَصْبِرَنَّ عَلَىٰ مَا آذَيْتُمُونَا ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ
اور ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ پر بھروسہ نہ کریں اور اس نے ہمیں سیدھی راہوں پر چلایا، اور تم جو ہمیں تکلیف دے رہے ہو اس پر ہم یقینا صبر کریں گے، اور بھروسہ کرنے والوں کو صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے۔
اسی لیے آیت (12) میں کہا کہ اللہ پر بھروسہ نہ کرنے کے لیے ہمارے پاس کیا عذر باقی رہ گیا ہے جبکہ اس نے ہم میں سے ہر ایک کو راہ راست پر ڈال دیا اور اس پر استقامت کو واجب کردیا ہے، اور چونکہ کافروں کی اذیت دہانی سے پائے استقلال میں تزلزل آنے کا خطرہ ہوتا ہے، اس لیے اپنی قوت ارادہ اور عزم صمیم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اے لوگو ! ہم دعوت کی راہ میں تمہاری اذیتوں پر صبر کریں گے، اور بھروسہ کرنے والوں کو صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ داعی الی اللہ کو ہر حال میں صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے، کیونکہ ہر قوت و عزیمت کا سر چشمہ صرف اللہ ہے۔