سورة الرعد - آیت 13

وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللَّهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور بجلی کی کڑک اور فرشتے اس کے خوف سے اس کی حمد و ثنا میں لگے رہتے ہیں، اور وہ جلا دینے والی بجلیوں کو بھیجتا ہے، جسے جس پر چاہتا ہے گرا دیتا ہے اور وہ لوگ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں، حالانکہ وہ بہت ہی زبردست اور شدید گرفت کرنے والا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

نیز فرمایا کہ بجلی کی کڑک اس کی تسبیح بیان کرتی ہے اور یہ اس کی قدرت سے کوئی بعید بات نہیں ہے، بعض کے نزدیک اس کا مفہوم یہ ہے کہ جن کے کان میں بجلی کی کڑک کی آواز جاتی ہے وہ سبحان اللہ والحمدللہ کہتے ہیں اور فرشتے اللہ کے خوف سے تسبیح پڑھتے رہتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ صاعقہ بھیج کر جسے چاہتا ہے ہلاک کردیتا ہے، اس کے بعد فرمایا کہ کفار (جن کی ضلالت و حقارت کو اوپر بیان کیا جاچکا) اللہ کے بارے میں رسول اللہ (ﷺ)سے جھگڑتے ہیں، بعث بعد الموت کا انکار کرتے ہیں، کبر و عناد کی وجہ سے عذاب آجانے کی جلدی مچاتے ہیں، قرآن کریم اور رسول کا مذاق اڑاتے ہیں اور اپنی من مانی نشانیوں کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس بات سے قطعا غافل ہوتے ہیں کہ اللہ کی تدبیر اور اس کی گرفت بہت ہی شدید ہوتی ہے، جب اس کی گرفت میں آجائیں گے تو کوئی طاقت انہیں نجات نہیں دلا سکے گی۔