يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ
اے یوسف صدیق ! (٤٢) ہمیں اس خواب کی تعبیر بتایئے، کہ سات دبلی گائیں سات موٹی گایوں کو کھا رہی ہیں اور سات ہری بالیاں ہیں اور دوسری سات خشک بالیاں ہیں، تاکہ میں واپس جاکر لوگوں کو بتاؤں، تو اہیں (آپ کی قدرو منزلت) کا علم ہو۔
(42) انہیں صدیق کے نام سے خطاب کیا، اس لیے کہ جیل میں ان کے ساتھ تھا تو ان کی سچائی اور پاکیزی اخلاق اور طہارت طبع کا تجربہ کرچکا تھا، اور خواب کی جو تعبیر انہوں نے اسے اور اس کے مقتول ساتھی کو بتائی تھی وہ بالکل سچی ثابت ہوئی تھی، اس کے بعد بادشاہ کا خواب اسی کے الفاظ میں بیان کیا اور اس کی تعبیر پوچھی اور میں جمع کی ضمیر یہ بتانے کے لیے استعمال کیا کہ خواب کسی اور کا ہے، جس کا تعلق عوام سے ہے، اور میں اسی طرف اشارہ ہے کہ بادشاہ جب آپ کے علم و فضل کو جانے گا، تو ممکن ہے کہ جیل سے آپکو رہائی دے دے گا۔