سورة یوسف - آیت 44

قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ ۖ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الْأَحْلَامِ بِعَالِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

انہوں نے کہا، یہ پراگندہ خیالات (٤٠) ہیں اور ہم پراگندہ خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے ہیں۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(40) سب نے یہ جواب دیا کہ اس خواب کی کوئی حیثیت نہیں ہے، محض وہم اور شیطان کا وسوسہ ہے، اور ہم لوگ ایسے پراگندہ خیالات کی تعبیر نہیں جانتے ہیں، تعبیر تو سچے خوابوں کی ہوتی ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں، ممکن ہے کہ ان جادوگروں اور حکماء نے علم تعبیر رویا سے اپنی ناواقفیت کا اعتراف کیا ہو، جیسا کہ بادشاہ کا ان کے بارے میں پہلے سے ہی گمان تھا، اسی لیے اس نے کہا تھا کہ اگر تم لوگ خواب کی تعبیر بتا سکتے ہو تو بتاؤ۔