وَكُلًّا نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ ۚ وَجَاءَكَ فِي هَٰذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ
اور ہم انبیاء کی خبروں میں سے ہر خبر آپ کو اس لیے سناتے ہیں تاکہ اس کے ذریعہ آپ کے دل کو مضبوط (٩٧) کریں اور ان واقعات کے ضمن میں آپ کو حق بات پہنچ گئی، اور مومنوں کے لیے ان میں عبرت اور نصیحت ہے۔
(97) گزشتہ انبیائے کرام اور ان کی قوموں کے حالات بیان کرنے سے مقصود یہ ہے کہ نبی کریم (ﷺ) کی ہمت افزائی کی جائے، اور انہیں بتایا جائے کہ کفار مکہ آپ کے ساتھ جیسا برتاؤ کر رہے ہیں اس پر آپ دل برداشتہ نہ ہوں، گزشتہ امتوں نے بھی اپنے انبیاء کے ساتھ ایسا ہی کچھ کیا، لیکن بالآخر اللہ نے اپنے رسول کی مدد کی اور ان کو کافروں پر غالب بنایا، تو آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا، کفار مکہ کو منہ کی کھانی پڑے گی اور آپ کو اللہ معزز و مکرم بنائے گا اور دین اسلام غالب ہو کر رہے گا۔