فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّمَّا يَعْبُدُ هَٰؤُلَاءِ ۚ مَا يَعْبُدُونَ إِلَّا كَمَا يَعْبُدُ آبَاؤُهُم مِّن قَبْلُ ۚ وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ مَنقُوصٍ
پس آپ ان معبودوں کے بارے میں جن کی یہ لوگ عبادت کرتے ہیں کسی شبہ (٨٨) میں نہ پڑیں، یہ ان کی اسی طرح (بغیر عقل سے کام لیے) عبادت کرتے ہیں، جس طرح اس سے پہلے ان کے باپ دادے عبادت کرتے تھے، اور ہم یقینا ان کا پورا بدلہ بغیر کم کئے چکانے والے ہیں۔
(88) آیت میں خطاب نبی کریم (ﷺ) کو ہے، لیکن مقصود دوسرے لوگ ہیں، جن کے دل و دماغ میں بتوں اور دیگر معبودان باطل کے جھوٹے معبود ہونے میں کسی قسم کا شک ہو، اس لیے کہ آپ اس قسم کے شک سے قطع طور پر پاک تھے، آیت کا معنی یہ ہے کہ آپ کفار کے معبودوں کے باطل ہونے میں بالکل شبہ نہ کریں، ان کے معبود بھی ان کے باپ دادوں کے معبودوں کے مانند جھوٹے اور باطل ہیں، اور ہم ان کے باپ دادوں کی طرح انہیں بھی عذاب دیں گے اور اس میں کوئی کمی نہیں کریں گے۔