قَالُوا يَا شُعَيْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِيرًا مِّمَّا تَقُولُ وَإِنَّا لَنَرَاكَ فِينَا ضَعِيفًا ۖ وَلَوْلَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنَاكَ ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْنَا بِعَزِيزٍ
انہوں نے کہا اے شعیب ! تمہاری بہت سی باتیں ہم نہیں سمجھتے (٧٦) اور ہم تو تمہیں اپنے درمیان کمزور دیکھ رہے ہیں، اور اگر تمہارے خاندان کا خیال نہ ہوتا تو تمہیں پتھروں سے مار مار کر ختم کردیتے، اور ہماری نظر میں تمہاری کوئی عزت نہیں ہے۔
(76) انہوں نے حقارت آمیز انداز میں کہا کہ اے شعیب ! تمہاری باتیں تو ہمیں سمجھ میں نہیں آتیں، تم غیبی امور کی باتیں کرتے ہو، موت کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے، توحید باری تعالیٰ اور مال میں حلال و حرام کی باتیں کرتے ہو، یہ سب باتیں قابل قبول نہیں ہیں، اور تم اپنی انہی باتوں کی وجہ سے سب سے کٹ کر تنہا رہ گئے ہو تمہاری کوئی حیثیت نہیں رہ گئی ہے، اگر تمہاری قوم کا خیال نہ ہوتا تو ہم تمہیں پتھروں سے مار مار کر ہلاک کردیتے، اور تم ہماری نظر میں کسی حیثیت سے بھی معزز نہیں ہو کہ تمہیں رجم نہ کرتے، یہ صرف تمہاری قوم کا خیال آتا ہے کہ تمہیں اب تک چھوڑ رکھا ہے، اس لیے کہ وہ لوگ ہمارے دین پر ہیں۔