وَيَا قَوْمِ أَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور اے میری قوم کے لوگو ! تم عدل و انصاف کے ساتھ ناپ تول پورا کیا کرو (٧٠) اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو، اور زمین میں فساد پھیلانے والے بن کر نہ رہو۔
(70) پہلے ناپ تول میں کمی کرنے سے منع فرمایا، اب اسی کی تاکید کے طور پر کہا کہ جب لوگوں کے ساتھ خریدوفروخت کا معاملہ کرو تو عدل و انصاف کو ملحوظ رکھتے ہوئے پورا ناپو اور تولو۔ اس کے بعد مزید تاکید کے طور پر کہا کہ لوگوں کے حقوق کی ادائیگی میں کمی نہ کرو، چاہے وہ ناپ تول میں ہو یا کوئی اور معاملہ ہو، اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ، اور فساد میں ہر وہ عمل داخل ہے جس سے اللہ کی نافرمانی ہوتی ہو (جیسے شرک باللہ کا ارتکاب کرنا، اور اس کی طرف غیروں کو بلانا، اور اللہ کے دین سے لوگوں کو روکنا) یا بندوں کے حقوق پامال ہورہے ہوں جیسے چوری کرنا، ڈاکہ ڈالنا، اور ناپ تول میں کمی کرنا وغیرہ۔