وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ۚ أُولَٰئِكَ يُعْرَضُونَ عَلَىٰ رَبِّهِمْ وَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَٰؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ
اور اس سے بڑھ کر ظالم (١٦) کون ہوگا جو اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتا ہے، ایسے لوگ (میدان محشر میں) اپنے رب کے سامنے پیش کیے جائیں گے، اور گواہان کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھوٹ بولا تھا، آگاہ رہیے کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔
(16) ان لوگوں سے بڑھ کر اللہ کے نزدیک ظالم و مجرم کون ہوسکتا ہے جو افترا پردازی کرتے ہوئے کہیں کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں، اور ان کے تراشے ہوئے بت اللہ کے شریک ہیں، اور قرآن اللہ کا کلام نہیں ہے۔ قیامت کے دن ایسے لوگ نہایت ذلت و رسوائی کے ساتھ اللہ کے سامنے پیش کئے جائیں گے، اور فرشتے، انبیائے کرام، دعاۃ و مبلغین اور خود ان مجرموں کے اعضاء و جوارح گواہی دیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں افترا پردازی کی تھی، تو اللہ تعالیٰ کہے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو، جو لوگوں کو اللہ کی سیدھی راہ سے روکنے کے لیے اس میں طرح طرح کے شبہات پیدا کرتے تھے، اور وہ ایسا کیوں نہ کرتے انہیں تو آخرت پر ایمان تھا ہی نہیں، کیونکہ جو آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہی سیدھی راہ اختیار کرتا ہے، اور دوسروں کو بھی اس پر چلنے کی دعوت دیتا ہے۔