أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
یہی وہ لوگ ہیں جنہیں آخرت میں عذاب نار کے سوا کچھ بھی نہیں ملے گا، اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا ہوگا ضائع ہوجائے گا اور جو کچھ وہاں کرتے رہے تھے (ایمان کے بغیر) بیکار ہی تھا۔
یہ آیت کریمہ مسلمانوں کے لیے خطرہ کی گھنٹی بھی ہے کہ آدمی نیک عمل کرتا ہے، لیکن اگر اس میں اخلاص اور للہیت نہیں ہے تو وہ قیامت کے دن اس کے لیے وبال جان بن جائے گا، اور جہنم اس کا ٹھکانا ہوگا۔ امام مسلم نے ابو ہریرہ سے روایت کی ہے کہ روز قیامت جب حساب شروع ہوگا تو اللہ تعالیٰ سب سے پہلے ایک ایسے آدمی کو بلائے گا جو بظاہر اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے قتل ہوا تھا، اس سے پوچھے گا کہ تو نے کیا عمل کیا تھا؟ تو وہ کہے گا کہ اے اللہ ! میں نے تیری راہ میں جہاد کیا یہاں تک کہ قتل کردیا گیا، تو اللہ تعالیٰ کہے گا کہ تو نے جہاد اس لیے کیا تھا کہ لوگ تجھے مجاہد کہیں، سو یہ بدلہ تجھے دنیا میں مل گیا، پھر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا، اسی طرح ریا کار عالم، ریا کار قاری اور ریا کار مالدار کو بلایا جائے گا اور سبھوں کو گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔