وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا ۚ كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
اور زمین پر جو جانور بھی پایا جاتا ہے، اس کی روزی (٦) اللہ کے ذمے ہے، وہ ہر ایک کے دنیاوی (عارضی) اور اخروی (دائمی) ٹھکانوں کو جانتا ہے، ہر بات کھلی کتاب (لوح محفوظ) میں لکھی ہوئی ہے۔
(6) اوپر گزر چکا کہ اللہ تعالیٰ دلوں کی باتوں تک کو جانتا ہے، اسی مفہوم کی تائید کے طور پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ زمین پر چلنے والے جتنے جاندار ہیں، وہ ان سب کو ان کی تخلیق و تکوین کے مطابق روزی پہنچاتا ہے، یہ اس کا اٹل وعدہ ہے، جو بطور منت و احسان پورا کرتا رہتا ہے، جب وہ ایک ایک جاندار کو روزی پہنچاتا ہے، دنیا میں ان کی جگہوں کو اور موت کے بعد ان کے ٹھکانوں کو جانتا ہے، تو پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ ان کے اقوال و افعال اور ان کے دیگر تمام احوال و کوائف سے بے خبر رہے؟ اسے سب کچھ کی خبر ہے، اور لوح محفوظ میں ہر بات لکھی ہوئی ہے۔