بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔
سورۃ ہود مکی ہے، اس میں ایک سو تئیس آیتیں اور دس رکوع ہیں۔ نام : چونکہ اس سورت میں ہود (علیہ السلام) اور ان کی قوم کا واقعہ بیان کیا گیا ہے، اسی مناسبت سے اس کا نام سورۃ ہود رکھا گیا ہے، اگرچہ اس میں دیگر انبیاء علیہم السلام کے واقعات بھی بیان ہوئے ہیں۔ زمانہ نزول : یہ مکہ میں سورۃ یونس کے بعد نازل ہوئی تھی، اس کی صرف تین آیتیں (16، 17، 114) مدینہ میں نازل ہوئی تھیں جو اس کے ساتھ ملا دی گئی ہیں۔ اس سورت میں مذکور موضوعات و مضامین کی اہمیت کا اندازہ نبی کریم (ﷺ) کی اس حدیث سے ہوتا ہے جسے ترمذی، حاکم اور ابو یعلی وغیرہم نے ابوبکر (رض) سے روایت کی ہے، انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! آپ بوڑھے ہوگئے، تو آپ نے فرمایا کہ مجھے ہود، مرسلات، عَمَّ يَتَسَاءَلُونَاور إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ نے بوڑھا کردیا ہے، انتہی۔ اس لیے کہ اس میں گزشتہ قوموں کے واقعات ان کا باغیانہ رویہ اور پھر اس کی پاداش میں ان پر دنیا میں عذاب الہی کا نزول اور آخرت میں عذاب نار کی وعید، اور اسی کے مشابہ مضامین بیان کئے گئے ہیں اور مشرکین مکہ کو ان سے عبرت حاصل کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ انداز بیان میں عام مکی سورتوں سے زیادہ گھن گرج اور زیادہ شدید دھمکی ہے، اس لیے رسول اللہ (ﷺ) جب اس کی تلاوت فرماتے تھے تو آپ کے دل و دماغ پر اس کا کچھ زیادہ ہی اثر پڑتا تھا، اور مکی زندگی میں مکہ والوں کی سرکشی، اللہ سے بغاوت اور قرآن اور دین اسلام کا مذاق اڑانا دیکھ دیکھ کر انہیں خوف ہوتا تھا کہ کہیں اللہ کا عذاب اہل مکہ پر نازل نہ ہوجائے۔