قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي فَلَا أَعْبُدُ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِنْ أَعْبُدُ اللَّهَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
آپ کہہ دیجیے کہ اے لوگو ! اگر تمہیں میرے دین کی صداقت (٦٦) میں شبہ ہے، تو جان لو کہ میں ان معبودوں کی عبادت نہیں کروں گا جن کی تم اللہ کے بجائے عبادت کرتے ہو، بلکہ میں تو اس اللہ کی عبادت کروں گا جو تمہیں موت دے گا، اور مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ مومن بن کر رہوں۔
(66) نبی کریم (ﷺ) کی زبانی تمام کفار عرب سے کہا جارہا ہے کہ دین اسلام کی صداقت میں تمہارے شبہ کی وجہ سے میں اللہ کو چھوڑ کر تمہارے معبودوں کی عبادت نہیں کروں گا، میں تو اس اللہ کی عبادت کروں گا جس کے اختیار میں زندگی اور موت ہے، اور مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ میں مؤمن بن کر رہوں، اور اپنی پیشانی موحد بن کر صرف اسی کے سامنے جھکاؤں، اور کسی حال میں بھی اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤں، اور اس کے علاوہ کسی کو بھی نہ پکاروں جو نہ نفع پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان، اس لیے کہ ایسا کرنے سے میں ظالموں میں سے ہوجاؤں گا، اس کے برعکس اگر اللہ مجھے کسی تکلیف میں مبتلا کردے تو اس کے علاوہ کوئی اسے دور نہیں کرسکتا اور اگر وہ مجھے کوئی بھلائی پہنچانا چاہے تو کوئی اسے روک نہیں سکتا ہے، اس لیے کہ وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔