قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَمَن يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ اللَّهُ ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ
آپ پوچھیے (٢٧) کہ تمہیں آسمان اور زمین سے روزی کون پہنچاتا ہے یا کانوں اور آنکھوں کا مالک کون ہے، اور کون زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور کون تمام امور کی دیکھ بھال کرتا ہے، وہ جواب میں یہی کہیں گے کہ اللہ، تو آپ کہیے کہ پھر تم لوگ شرک سے کیوں نہیں بچتے ہو۔
(27) میدان محشر میں مشرکین کا حال زار بیان کرنے کے بعد ان کے شرک کے خلاف دلائل و براہین پیش کئے جارہے ہیں، اور انہیں دعوت فکر و نظر دی جارہی ہے، کہ جب تم اعتراف کرتے ہو کہ وہی ذات واحد سب کا روزی رساں ہے، اسی نے سننے اور دیکھنے کی صلاحیت دی ہے، وہی زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے، یعنی پھل کو گٹھلی سے اور گٹھلی کو پھل سے، مؤمن کو کافر سے اور کافر کو مؤمن سے، انڈے کو مرغی سے اور مرغی کو انڈے سے نکالتا ہے اور وہی سارے جہاں کا تنہا مدبر ہے، تو پھر تمہیں کیسے ڈر نہیں لگتا ہے کہ اسے چھوڑ کر غیروں کی پرستش کرتے ہو؟