وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
اور جب ان کے سامنے ہماری صاف اور کھلی آیتوں کی تلاوت (١٥) کی جاتی ہے، تو جو ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی اور قرآن لاؤ، یا اسی میں کچھ تبدیلی لے آؤ، آپ کہہ دیجیے کہ میں اسے اپنی جانب سے نہیں بدل سکتا، میں تو صرف اس کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر وحی ہوتی ہے، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو یقینا ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔
(15) نبی کریم جب مشرکین کے سامنے قرآن کریم کی ان آیتوں کی تلاوت فرماتے جن میں توحید باری تعالیٰ کا اثبات اور شرک باللہ کی تردید ہوتی، تو قیامت اور جزا و سزا کا انکار کرنے والے مشرکین بطور چیلنج یا بطور استہزا آپ سے کہتے کہ اس قرآن کے علاوہ کوئی اور قرآن لاؤ جس میں ہمارے بتوں کی عیب جوئی نہ ہو، یا ان آیتوں کے بدلے جن سے ہمیں تکلیف پہنچتی ہے دوسری آیتیں لے آؤ جنہیں سن کر ہمیں تکلیف نہ پہنچے، تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان کے جواب میں یہ کہنے کا حکم دیا کہ میں اس میں اپنی طرف سے ایک حرف کی تبدیلی نہیں لاسکتا ہوں، میں تو اللہ کا حکم بجا لانے والا ایک بندہ اور محض پیغامبر ہوں، میں تو صرف اللہ کی جانب سے نازل شدہ وحی کی اتباع کرتا ہوں، اگر میں نے اللہ کی نافرمانی کی تو قیامت کے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔