وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُم مِّنْ أَحَدٍ ثُمَّ انصَرَفُوا ۚ صَرَفَ اللَّهُ قُلُوبَهُم بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ
اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھتے (١٠١) ہیں، اور اشاروں میں پوچھتے ہیں کہ کیا کوئی تمہیں دیکھ رہا ہے، پھر لوٹ جاتے ہیں، اللہ نے ان کے دلوں کو حق قبول کرنے سے پھیر دیا ہے اس لیے کہ وہ قطعی طور پر بے سمجھ لوگ ہیں۔
(101) اور جب کوئی سورت منافقین کی موجودگی میں نازل ہوتی ہے تو بطور استہزاء اور وحی آسمانی کا انکار کرتے ہوئے آنکھوں ہی آنکھوں میں باتیں کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب ہم سے برداشت نہیں ہورہا ہے، ہنسی ضبط کر کے تھک گئے، ڈر ہے کہ ہمیں کوئی ہنستا نہ دیکھ لے، اس لیے دیکھو تو سہی اگر ہمیں کوئی مسلمان نہیں دیکھ رہا ہے تو جلدی سے یہاں سے نکل چلیں، چنانچہ وہ وہاں سے کفر و نفاق کی مزید آلائشوں کے ساتھ اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں، اس ظالمانہ اور غیر منصفانہ رویہ کا انجام بد انہیں یہ دیکھنا پڑا ہے کہ دلوں کے مالک اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو قبول حق سے یکسر محروم کردیا ہے۔