وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ ۖ وَسَتُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
آپ کہیے کہ تم لوگ نیک عمل (٨٣) کرو، اس لیے کہ اللہ آئندہ تمہارے عمل کو دیکھے گا اور اس کے رسول اور مومنین بھی، اور تم لوگ اس ذات کی طرف لوٹائے جاؤ گے جو غائب و حاضر کا جاننے والا ہے، پھر تمہیں تمہارے کیے کی خبر دے گا۔
(83) یہ اللہ کی جانب سے ایک قسم کی دھمکی اور خوف دلانے والا اسلوب ہے، کہ اے لوگو تمہارا کوئی عمل اللہ اس کے رسول اور مسلمانوں سے مخفی نہیں ہے، اس لیے خیر کا کام کرو، اور صرف اللہ کی رضا کے لیے کرو، اور اس میں عمل صالح کرنے کی ترغیب بھی ہے، اس لیے کہ آدمی کو جب یقین ہوگا کہ اس کا ہر عمل اللہ کے نزدیک لکھا جارہا ہے تو برے کام سے بچے گا اور خیر کے کام کرے گا، اس کے بعد وعید شدید کے طور پر فرمایا کہ دیکھو ! تم سب اس اللہ کے سامنے کھڑے ہوگے جو غائب و حاضر سب کو جانتا ہے، پھر وہ برے کو برا اور اچھے کو اچھا بدلہ دے گا۔