يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ ۚ قُل لَّا تَعْتَذِرُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ ۚ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
جب تم لوگ ان کے پاس پہنچو گے تو تمہارے سامنے عذر (٧٢) پیش کریں گے، آپ کہیے کہ بہانے نہ بناؤ، ہم تم پر یقین نہیں کریں گے، اللہ نے تمہاری خبریں ہم تک پہنچا دی ہیں، اور آئندہ بھی اللہ اور اس کے رسول تمہارے کرتوتوں پر نظر رکھیں گے، پھر تم اس ذات کی طرف لوٹائے جاؤ گے جو غائب و حاضر سب کا جاننے والا ہے تو وہ تمہیں تمہارے اعمال کی خبر دے گا۔
(72) جو مالدار منافقین بغیر کسی صحیح عذر کے غزوہ تبوک میں شریک نہیں ہوئے، انہی کے بارے میں خبر دی جارہی ہے کہ جب آپ جنگ سے واپس ہوں گے تو آپ کے پاس آکر جھوٹے اعذار پیش کریں گے، آپ کہہ دیجیے کہ تم لوگ بہانے نہ کرو، ہم تمہاری کوئی بات نہیں مانیں گے، اس لیے کہ اللہ نے ہمیں تمہارے بارے میں سب کچھ بتا دیا ہے، اور آئندہ اللہ اور اس کے رسول تمہارا عمل دیکھیں گے، اس لیے کہ عمل ہی انسان کی کسوٹی ہے صرف باتوں سے کام نہیں چلتا ہے، پھر مرنے کے بعد تم اللہ کے سامنے حاضر ہوگے جو غائب و حاضر کا جاننے والا ہے، وہ تمہارے اعمال کی تمہیں خبر دے گا، یعنی بدلہ دے گا۔