لَّيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلَا عَلَى الْمَرْضَىٰ وَلَا عَلَى الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ ۚ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِن سَبِيلٍ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
کمزوروں (69) کے لیے گناہ کی بات نہیں، اور نہ مریضوں کے لیے اور نہ ان کے لیے جن کے پاس خرچ کرنے کو کچھ نہیں، اگر وہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے مخلص اور خیر خواہ ہوں، نیک لوگوں پر الزام لگانے کی کوئی وجہ نہیں اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے
69۔ اس آیت میں وہ اعذار بیان کیے گئے ہیں جن کی موجودگی میں مسلمان جہاد میں شرک نہ کرنے سے اللہ کے نزدیک معذور سمجھا جائے گا۔ 1۔ وہ کمزور لوگ جو دوڑنے اور مشقت برداشت کرنے سے عاجز ہوں جیسے بوڑھا، بچہ، عورت اور ناتواں۔ 2۔ وہ معذور جو کسی بیماری کی وجہ سے جہاد نہ کرسکتا ہو، جیسے اندھا، لنگڑا اور اپاہج 3۔ وہ صحت مند مسلمان جس کے پاس نہ زاد سفر ہو اور نہ ہتھیار خریدنے کے لیے پیسے ہوں لیکن اللہ تعالیٰ نے ان سب کے لیے یہ شرط لگائی ہے کہ وہ اللہ اور رسول کے لیے مخلص ہوں مسلمانوں میں خوف و دہشت نہ پھیلائیں، مجاہدین کو غذائی کمک پہنچائیں اور ان کے غائبانہ میں ان کے گھروالوں کی دیکھ بھال کریں اور ان کی ضرورتیں پوری کریں۔ مزید تاکید کے طور پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ایسے مخلص و معذور مسلمانوں کے لیے کوئی حرج کی بات نہیں۔