وَجَاءَ الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الْأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور دیہات کے بہانہ بنانے (68) والے لوگ آئے تاکہ انہیں اجازت دے دی جائے، اور جن لوگوں نے اپنے دعوائے اسلام میں اللہ اور اس کے رسول کے سامنے کذب بیانی کی تھی وہ بیٹھے رہ گئے، ان میں سے جن لوگوں نے کفر کیا انہیں عنقریب دردناک عذاب پہنچے گا
68۔ منافقین مدینہ کے احوال بیان کرنے کے بعد اب بادیہ نشین منافقین کے حالات پر روشنی ڈالی جا رہی ہے، ان میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ (ﷺ) کے پاس آکر غزوہ تبوک کے لیے جانے سے عذر پیش کیا، کچھ تو جھوٹے تھے اور ان کا عذر باطل تھا، اور کچھ نے ایسا عذر پیش کیا کہ ممکن ہے وہ صادق رہے ہوں، اور ان بادیہ نشینوں میں کچھ صریح منافق تھے، وہ اپنے خیموں میں بیٹھے رہ گئے اور سچ یا جھوٹ کوئی عذر پیش نہیں کیا ان تمام لوگوں میں جو منافق تھے ان پر اللہ نے کفر کا حکم لگایا اور انہیں دردناک عذاب کی دھمکی دی۔