وَمِنْهُم مَّنْ عَاهَدَ اللَّهَ لَئِنْ آتَانَا مِن فَضْلِهِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِينَ
اور ان میں سے بعض وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہمیں اپنے فضل سے روزی دے گا تو صدقہ (59) کریں گے اور نیک لوگوں میں سے ہوجائیں گے
59۔ تاریخ و سیر کی کئی کتابوں میں آیا ہے کہ یہ آیت ثعلبہ بن حاطب الانصاری کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ لیکن یہ روایت صحیح نہیں ہے۔ نیز ثعلبہ بن حاطب بدری صحابی تھے، اور بدری صحابیوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا بہت عظیم وعدہ ہے، بہت ممکن ہے کہ ثعلبہ نامی کوئی اور آدمی رہا ہو اور نام میں مشابہت ہونے کی وجہ سے روایت میں غلطی ہوگئی ہو۔ واقعہ کا خلاصہ یہ ہے کہ آدمی نے رسول اللہ (ﷺ) سے کہا، یار سول اللہ ! آپ میرے لیے روزی میں برکت کی دعا کردیجئے، اگر اللہ مجھے روزی دے گا تو اس کے حقوق ادا کرتا رہوں گا، لیکن جب اللہ نے اس کی روزی میں خوب برکت دی تو اس کی نیت بدل گئی اور صدقہ و خیرات کرنے اور زکاۃ دینے سے انکار کردیا۔ ثعلبہ والی روایت میں آتا ہے کہ جب یہ آیات نازل ہوئی اور اسے خبر ہوئی تو وہ اپنی زکاۃ لے کر رسول اللہ (ﷺ) کے پاس آیا، لیکن آپ نے لینے سے انکار کردیا، آپ کے بعد ابو بکر، عمر اور عثمان (رض) نے بھی اس کی زکاۃ نہیں لی اور عثمان رضی اللہ عنہ کے دورمیں وہ مر گیا۔ ضحاک کا قول ہے کہ یہ آیت ایک نہیں کئی معروف منافقین کے بارے میں نازل ہوئی تھی جن کا حال وہی تھا جو آیت میں بیان کیا گیا ہے، آیات 76، 77، 78 میں انہی منافقین کے حالات بیان کیے گئے ہیں کہ جب انہوں نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے ان کے نفاق میں اور اضافہ کردیا۔