أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وَأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ ۚ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
کیا ان تک ان لوگوں کی خبریں نہیں پہنچی ہیں جو ان سے پہلے گذر چکے (53) ہیں، یعنی قوم نوح اور عاد اور ثمود اور قوم ابراہیم اور اہل مدین ان بستیوں کی خبریں جو الٹ دی گئی تھیں، ان کے انبیاء ان کے لیے کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے، پس اللہ ان پر ظلم کرنے والا نہیں تھا، بلکہ وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے
53۔ گذشتہ آیت میں اجمالی طور پر بتایا گیا کہ منافقین کا حال ان گذشتہ قوموں جیسا ہے جو پہلے ہلاک کی جا چکی ہیں۔ یہاں انہی قوموں میں سے چھ کے حالات نام لے کر بیان کیے جارہے ہیں اور منافقین سے کہا جا رہے کہ کیا انہوں نے ان قوموں کے بارے میں نہیں سنا کہ جب انہوں نے اللہ سرکشی کی تو ان کا انجام کیا ہوا، قوم نوح کو طوفان کے ذریعہ ہلاک کردیا گیا، قوم عاد کو تیز و تند ہوا کے ذریعہ، قوم ثمود کو زلزلہ اور چیخ کے ذریعہ، قوم ابراہیم کے بادشاہ نمرود کو مچھر کے ذریعہ جو اس کی ناک کے ذریعہ دماغ تک پہنچ گیا اور اس کی ہلاکت کا سبب بنا، قوم مدین یعنی قوم شعیب کو زلزلہ اور آگ کی بارش کے ذریعہ، اور قوم لوط کی بستیاں الٹ دی گئیں اور پھر ان پر پتھروں کی بارش کردی گئی، ان قوموں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ اللہ کی طرف سے ان پر ظلم نہیں تھا، بلکہ ان کے کفر، انبیاء کی تکذیب اور اللہ تعالیٰ کی ناشکری کی وجہ سے ہوا۔