وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ
اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے تو وہ کہیں گے کہ ہم تو یونہی گپ شپ (50) کرتے تھے اور دل بہلاتے تھے، آپ کہئے کہ کیا تم لوگ اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کا مذاق اڑاتے تھے
50۔ ابو نعیم نے حلیہ میں شریح بن عبید سے اور ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ وغیرہم نے عبداللہ بن عمر (رض) سے اس آیت کے شان نزول کے بارے میں جو روایت نقل کی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک آدمی (اور وہ غالبا عبداللہ بن ابی بن سلول تھا) نے غزوہ تبوک کے موقع سے ایک مجلس میں کہا کہ ہم نے ان قراء سے زیادہ جھوٹا اور بزدل نہیں دیکھا، رسول اللہ (ﷺ) کو اس کی خبر ہوگئی اور قرآن نازل ہوا، تو وہ آدمی رسول اللہ (ﷺ) کی اونٹنی کی مہار پکڑ کر دوڑ رہا تھا اور لوگ اسے پتھر سے مار رہے تھے اور کہتا تھا کہ یا رسول اللہ ! ہم یونہی گپ شپ کر رہے تھے، اور نبی کریم (ﷺ) کہتے جا رہے تھے کہ کیا تم لوگ اللہ، اس کی آیتوں اور اس کے رسول کا مذاق اڑا رہے تھے۔