وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ۖ ذَٰلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ ۖ يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَبْلُ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۚ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
اور یہود نے کہا کہ عزیر اللہ کے بیٹے (24) ہیں اور نصاری نے کہا کہ مسیح اللہ کے بیٹے ہیں، یہ ان کے منہ کی بکواس ہے، ان لوگوں کے قول کی مشابہت اختیار کرتے ہیں جنہوں نے ان سے پہلے کفر کیا تھا، اللہ انہیں ہلاک کردے، کس طرح حق سے پھرجا رہے ہیں
(24) یہود ونصاری کے مشرکانہ عقائد بیان کیے جارہے ہیں تاکہ مسلمان انہیں جان کر ان کے خلاف جنگ پر آمادہ ہوں۔ جاہل اور غلو کرنے والے یہودیوں نے عزیر (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا قرار دیا جن کا زمانہ عیسیٰ (علیہ السلام) سے تقریبا ساڑھے پانچ سو سال پہلے کا ہے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے بکھرے ہوئے تورات کو اکھٹا کیا اور عبرانی زبان میں لکھی ہوئی تمام اسرائیلی کتابوں کو جمع کر کے بنی اسرائیل کے لیے قانون کی ایک عظیم کتاب تیار کی جس سے متاثر ہو کر یہودیوں نے اللہ کا مجازی بیٹا کہنا شروع کردیا جو توحید باری تعالیٰ کی شان کے خلاف تھا۔ اور گمراہ نصاری میں سے کسی نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا کسی نے ان کو بعینہ اللہ اور کسی نے انہیں تین میں سے ایک معبود قرار دیا اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کئی مقامات پر ان کے عقائد تفصیل کے ساتھ بیان کئے ہیں اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں کہا ہے کہ محض ان لوگوں کی اللہ کے بارے میں افترپردازی ہے یہ لوگ گذشتہ زمانہ کے کافروں کی طرح مشرکانہ باتیں کررہے ہیں اور جیسے وہ گمراہ ہوئے انہوں نے بھی گمراہی اختیار کرلی ہے اللہ کی ان پر لعنت ہو کس طرح یہ لوگ حق سے روگردانی کر کے باطل کی طرف دوڑے جا رہے ہیں۔