سورة التوبہ - آیت 8

كَيْفَ وَإِن يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً ۚ يُرْضُونَكُم بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَىٰ قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

مشرکین کے ساتھ کیسے کوئی عہد و پیمان ہوسکتا ہے، اور حال یہ ہے کہ اگر وہ تم پر غالب (9) آجائیں تو تمہارے سلسلے میں کسی قرابت اور کسی عہد کا اعتبار نہ کریں، وہ تمہیں اپنی زبانوں سے خوش کرتے ہیں اور ان کے دل (تمہاری محبت کا) انکار کرتے ہیں، اور ان میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(9) مزید تاکید کے طور پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مشرکین کے لیے اللہ کی جانب سے پروانہ امان کیسے مل سکتا ہے ؟ جبکہ ان کا حال یہ ہے کہ اگر وہ مسلمانوں پر غالب آجائیں تو بالکل رحم نہ کریں اور اللہ کے خوف کو بالائے طاق رکھ کر انہیں سخت عذاب دیں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے فرمایا کہ جب یہ مشرکین تم سے خوف کھائے ہوتے ہیں اس وقت ان کا جو برتاؤ تمہارے ساتھ ہوتا ہے اس سے دھوکہ میں نہ پڑجاؤ یہ تو صرف اپنی منافقانہ میٹھی باتوں سے تمہیں خوش کرنے کی کو شش کرتے ہیں ان کے دل تمہارے خلاف بغض وعداوت سے بھرے ہوتے ہیں ان میں سے اکثر وبیشتر لوگ دیانت ومروت سے کو سوں دور ہیں انہوں نے دنیا کی حقیر متاع کو اللہ اور رسول پر ایمان لانے پر تر جیح دیا اور خود کو اور دوسروں کو اللہ کی سیدھی راہ پر چلنے سے روکا اور اللہ اور رسول کے ساتھ اس عداوت کی وجہ سے وہ کسی مسلمان کے سلسلہ میں کسی معاہدہ وغیرہ کا کوئی خیال نہیں رکھتے۔