إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا مَا لَكُم مِّن وَلَايَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا ۚ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلَّا عَلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
بے شک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت (62) کی اور اپنے مال و دولت اور جانوں کے ذریعہ اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے انہیں پناہ دیا اور ان کی مدد کی وہی لوگ ایک دوسرے کے یار و مددگار ہیں، اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت نہیں کی، ایسے لوگوں سے تمہاری کوئی دوستی نہیں ہونی چاہئے یہاں تک کہ وہ ہجرت کرجائیں اور اگر وہ تم سے دین کے کام میں مدد مانگیں تو تم پر ان کی مدد کرنی واجب ہے، سوائے کسی ایسی قوم کے خلاف جن کے اور تمہارے درمیان کوئی معاہدہ ہو، اور اللہ تمہارے کارناموں کو اچھی طرح دیکھ رہا ہے
(62) معر کہ بدر سے متعلق حالات اور واقعات کے اختتام پذیر ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اس دور کے مسلمانوں کو دینی مراتب کے اعتبار سے تین قسموں میں تقسیم کیا ہے ایک تو وہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنی جان ومال کے ذریعہ جہاد کیا اور دوسرے انصار مدینہ جنہوں نے رسول اللہ (ﷺ) اور مہا جرین کو پناہ دی ان دونوں قسموں کے مسلمانوں کا اللہ کی نگاہ میں بہت اونچا مقام ہے ان کے بارے میں اللہ نے کہا ہے کہ یہ لوگ مدد دوستی اور وراثت میں ایک دوسرے کے حقدار ہیں بعد میں کے ذریعہ وراثت کا حکم منسوخ ہوگیا اور تیسرے وہ مسلمان ہیں جنہوں نے کافروں کے ساتھ مکہ میں ہی رہنا پسند کیا اور ہجرت نہیں کہ یہ لوگ اللہ کی نگاہ میں ناقص الا یمان لوگ تھے ان کے اور اول ودوم درجے کے مسلمانوں کے درمیان کوئی دوستی اور وراثت اللہ نے ثابت نہیں کی جب تک کہ ہجرت کر کے مدینہ نہ آجائیں ہاں اگر یہ لوگ ان کافروں کے خلاف اپنے دین کی حفاظت کے لیے مدد طلب کریں اور مسلمانوں اور ان کافروں کے درمیان پہلے سے کوئی معاہدہ نہ ہو تو ان کی مدد کرنا ضروری ہے۔