يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ ۚ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفًا مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ
اے میرے نبی ! آپ مومنوں کو کافروں سے جنگ پر اکسائیے (55) اگر تمہارے بیس صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے، اور اگر تمہارے سو ہوں گے تو ایک ہزار کافروں پر غالب آجائیں گے، اس لییے کہ وہ بے سمجھ لوگ ہیں (جذبہ جہاد کی طاقت کا اندازہ ہی نہیں کرسکتے ہیں)
(55) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ)کو حکم دیا کہ مؤمنوں کو دشمنوں کے خلاف جنگ پر ابھاریں امام مسلم نے انس بن مالک (رض) سے روایت کی ہے میدان بدر میں جب آپ نے دیکھا کہ کفار قریش مکہ سے اپنی پوری طاقت لے آگئے ہیں تو آپ نے مجاہدین اسلام کو مخاطب کر کے فرمایا کہ بڑھو اس جنت کی طرف جس کی کشادہ گی آسمانوں اور زمین کو محیط ہے، الحدیث، اور اللہ نے یہ وعدہ کیا کہ بیس مجاہدین اسلام صبر وثبات قدمی کے ساتھ دوسو پر اور ایک سو ایک ہزار کافروں پر غالب آجائیں گے۔