وَإِذْ قَالُوا اللَّهُمَّ إِن كَانَ هَٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
اور جب انہوں نے کہا، اے اللہ ! اگر یہ قرآن تیری برحق کتاب ہے، تو ہم پر آسمان سے پتھروں (26) کی بارش کردے، یا ہم کوئی اور دردناک عذاب بھیج دے
26۔ کفار قریش اپنے کبر و غرور اور اسلام اور نبی کریم (ﷺ) کی عداوت میں کلی طور پر عقل کے اندھے ہوگئے تھے۔ اسی لیے انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ اگر یہ قرآن واقعی تیری بھیجی ہوئی کتاب ہے تو تو ہمارے اوپر پتھروں کی بارش کر کے ہمیں ہلاک کر دے یا کسی اور عذاب میں مبتلا کر دے امام بخاری نے انس (رض) سے روایت کی ہے کہ یہ بات ابو جہل نے کہی تھی، اور عطاء ، مجاہد بن جبیر کا قول ہے کہ نضر بن حارث نے ہی یہ بات کہی تھی اور تمام کفار قریش زبان حال سے یہی کہتے تھے اگر ان کے پاس عقل سلیم ہوتی تو کہتے اے اللہ اگر کہ قرآن واقعی تیری کتاب ہے تو ہمیں ہدایت کی راہ پر ڈال دے اور اس پر ایمان لانے کی توفیق عطا فرما۔