سورة الانفال - آیت 11

إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جب اس نے اپنی طرف سے امن و سکون کے طور پر تم پر نیند (7) طاری کردی، اور آسمان سے بارش بھیج دی تاکہ اس کے ذریعہ تمہیں پاک کرے اور شیطانی وسوسہ کو تمہارے دلوں سے دور کردے، اور تاکہ تمہیں دلجمعی عطا فرمائے اور ثبات قدمی دے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(7) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام پر اپنے انعام کا ذکر کیا ہے وہ یہ ہے کہ اللہ نے جنگ سے پہلی والی رات میں مسلمانوں پر گہری نیند طار کردی جس سے انہیں سکون مل گیا اور اللہ نے انکے دلوں سے دشمن کا رعب نکال دیا بعض لوگوں نے کہا کہ مسلمانوں پر یہ اونگھ میدان جنگ میں طاری ہوئی تھی۔ ایک دوسرا انعام جو مسلمانوں پر بدر کے دن ہوا وہ یہ تھا کہ اللہ تعا لی نے بارش بھیج دی جس سے ریتلی زمین سخت ہوگئی، غباردب گیا، اوزمین ایسی ہوگئی کہ مجاہدین کے لیے جنگی کروفر آسان ہوگیا نیز ان کے دلوں سے شیطان کا یہ وسوسہ جاتا رہا کہ ریتلی زمین پر جنگ کرسکیں گے؟