وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ ۖ فَاعْفُوا وَاصْفَحُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
بہت سے اہل کتاب چاہتے ہیں کہ کاش وہ تم لوگوں کو ایمان لے آنے کے بعد کفر کی طرف لوٹا دیں (١٦٢) وہ لوگ ایسا محض حسد کی وجہ سے، اور ان پر حق واضح ہوجانے کے بعد کر رہے ہیں، پس تم لوگ عفو و درگذر سے کام لو، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم بھیج دے، اللہ ہر چیز پر قادر ہے
162: اس آیت کریمہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے مؤمنوں کو اہل کتاب کافروں کی راہ اپنانے سے منع فرمایا ہے، اور انہیں خبر دی ہے کہ یہ اہل کتاب مسلمانوں سے زبردست عداوت رکھتے ہیں، ان سے حسد کی وجہ سے چاہتے ہیں کہ مسلمان پھر سے کافر بن جائیں، اور اس کے لیے انہوں نے ہر قسم کی سازش اور مکر و فریب کو روا رکھا ہے،