سورة الاعراف - آیت 188

قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہئے کہ میں تو اپنے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں، سوائے اس کے جو اللہ چاہے، اور اگر میں غیب (118) کا علم رکھتا تو بہت ساری بھلائیاں اکٹھا کرلیتا، اور مجھے کوئی تکلیف نہیں پہنچتی، میں تو صرف ایمان والوں کو جہنم سے ڈرانے والا اور جنت کی خوشخبری دینے والا ہوں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(118) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ اللہ کے لیے اپنی عبودیت کا اعلان کردیں اور اپنے بارے میں لوگوں کو بتا دیں کہ آپ غیبی امور کی کوئی چیز نہیں رکھتے۔، آپ کو صرف وہی باتیں معلوم ہیں جن کی خبر اللہ نے آپ کو بذریعہ وحی دی ہے، سورۃ یونس آیات (48/49) میں بھی یہی بات کہی گئی ہے، مزید تاکید کے طور پر کہ رسول اللہ (ﷺ) کو غیب کا علم نہیں تھا، آپ (ﷺ) نے قرآن کی زبان میں فرمایا کہ اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو پہلے سے ہی اسباب مہیا کر کے اپنے لیے فوائد ومنا فع جمع کرلیتا مثلا قحط سالی کے زمانے کے لیے زرخیزی اور خوشحالی کے ایام میں ہی تیار کرلیتا تو مجھے کوئی تکلیف نہ لاحق ہوتی لیکن ایسا نہیں کرسکتا یہ دلیل ہے اس بات کی کہ میں غیب کا علم نہیں رکھتا ہوں میں تو اللہ کی وحی کے مطابق اللہ پر ایمان رکھنے والوں کو صرف اس کا پیغام پہنچانے آیا ہوں۔