سورة الاعراف - آیت 160

وَقَطَّعْنَاهُمُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أَسْبَاطًا أُمَمًا ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ إِذِ اسْتَسْقَاهُ قَوْمُهُ أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ ۚ وَظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْهِمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۚ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے انہیں بارہ خاندانوں (95) میں تقسیم کر کے بارہ جماعتیں بنا دیں، اور جب موسیٰ سے اس کی قومنے پانی کا مطالبہ کیا، تو ہم نے انہیں بذریعہ وحی (96) بتایا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارئیے، چنانچہ اس سے بارہ چشمے ابل پڑے، تمام لوگوں نے اپنے اپنے گھاٹ پہچان لیے، اور ہم نے ان پر بادل کا سایہ کردیا، اور ان پر من و سلوی اتارا، اور کہا کہ ہم نے تمہیں جو اچھی چیزیں بطور روزی دی ہیں انہیں کھاؤ، اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا، بلکہ خود اپنے حق میں ظلم کیا

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(95) یعقوب (علیہ السلام) کے بارہوں بیٹوں کی اولاد، اور ان کی اولاد کی اولا د میں اللہ تعالیٰ نے بڑی برکت دی ان کی تعداد کثرت سے بڑھتی گئی، اور ان کے طبائع وعادات بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتے گئے، اسی لیے ضرورت محسوس ہوئی کہ انہیں مختلف جماعتوں میں تقسیم کردیا جائے، اور ہر جماعت کا ایک نگران مقرر کردیا جائے تاکہ ہر جماعت اپنے الگ الگ نظم ونسق کے مطابق زندگی گزارے اللہ تعالیٰ کے احکام کی پابندی کرے، بنی اسرائیل پر اللہ تعالیٰ کا یہ ایک احسان تھا۔ (96) یہاں سے آخر آیت تک اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر اپنے دیگر تین احسانات کا ذکر کیا ہے، پہلا احسان یہ کہ اللہ نے بارہوں قبائل کے لیے پانی کا انتظام کیا، دوسرا احسان یہ کہ دھوپ سے بچنے کے لیے ان کے پڑاؤ کے اوپر بادل کو لاکر ٹھہرادیا، اور تیسرا حسان یہ کہ ان کے کھانے کے لیے آسمان سے من سلوی بھیج دیا، یہ سب باتیں تفصیل کے ساتھ سورہ بقرہ آیت (57) سے لے کر آیت (60) تک بیان کی جا چکی ہیں۔