قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
آپ کہئے کہ اے لوگو ! میں تم سب کے لیے اس اللہ کا رسول (92) ہوں جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، پس تم لوگ اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی (93) پر ایمان لے آؤ جو خود اللہ اور اس کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں، اور ان کی اتباع کرو، تاکہ تم لوگ ہدایت یافتہ بن جاؤ
(92) مندرجہ بالا آیتوں میں موسیٰ (علیہ السلام)کے مناقب وفضائل بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں، اس لیے ذہن میں یہ بات آسکتی ہے کہ انبیاء ورسل میں سب سے اعلی مقام انہیں کا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے نبی (ﷺ) کا ذکر جمیل چھیڑ دیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ آپ (ﷺ) نبیوں میں سب سے افضل ہیں، اور اب رہتی دنیا تک کے لیے تمام بنی نوع انسان کے لیے آپ ہی ہادی اورر ہبر رہیں گے، اور ضمنی طور پر یہودو نصاری کو خبر دی گئی ہے کہ اب تمام ادیان سابقہ منسوخ ہوگئے اور جو کوئی بھی آخرت میں جہنم سے نجات چاہتا ہے اسے اسلام قبول کرناہو گا اور نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا مجھے پانچ چیزیں دی گئی ہیں، جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں اور میں یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا ہوں، مجھے سرخ اور سیاہ تمام نبی نوع انسان کے لیے نبی بنا کر بھیجا گیا ہے، الحدیث، اور مسلم نے ابو موسیٰ اشعری (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے امت کے جس کسی کو بھی میری خبر دی گئی ہوگی چاہے وہ یہودی ہو یا نصرانی اور مجھ پر ایمان نہیں لائے گا، تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔ (93) یہودو نصاری سمیت انسان کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ وہ نبی امی پر ایمان لائیں، اور ان کی اتباع کریں جیسا کہ ان کی بشارت گذشتہ آسمانی کتابوں میں دی جا چکی ہے یہاں نبی کریم (ﷺ) کی صفت امی خاص طور سے اس لیے لائی گئی ہے، تا اہل کتاب کی توجہ اس طرف مبذول کرائی جائے کہ یہ وہی نبی ہیں جن کی صفت امی تورات میں مذکور ہے۔