سورة الاعراف - آیت 144

قَالَ يَا مُوسَىٰ إِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَاتِي وَبِكَلَامِي فَخُذْ مَا آتَيْتُكَ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ نے کہا، اے موسیٰ ! میں نے آپ کو اپنی پیغامبری اور ہم کلام ہونے کے لیے لوگوں کے مقابلہ میں چن لیا (75) پس جو میں نے آپ کو دیا ہے اسے لے لیجئے اور شکر ادا کرتے رہئے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(75) اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی تکریم کے طور پر انہیں خوشخبری دی کہ میں نے اپنا رسول بنانے اور آپ سے ہم کلام ہونے کے لیے آپ کو اوروں کے مقابلے میں چن لیا ہے، اس لیے اس نعمت کو قبول کیجئے اور اللہ کا شکر ادا کیجئے۔ آیت میں کلمہ "الناس"سے مراد صرف موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانے کے لوگ ہیں، یعنی ہم نے موسیٰ کو ان کے زمانے کے لوگوں پر فضیلت دی تھی، اس لیے کہ نبی کریم (ﷺ) کو اللہ تعالیٰ نے تمام بنی آدم کا سردار بنایا ہے، وہ خاتم الا نبیاء المرسلین ہیں ان کی شریعت قیامت تک نافذ العمل رہے گی ان پر ایمان لانے والے دیگر انبیاء کے پیروکاروں سے زیادہ ہوں گے۔ آپ (ﷺ) کے بعد ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) کا درجہ ہے اور تیسرے نمبر پر موسیٰ (علیہ السلام) ہیں۔