وَقَالَ مُوسَىٰ يَا فِرْعَوْنُ إِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
اور موسیٰ نے کہا (57) اے فرعون ! میں رب العالمین کا پیغامبر ہو
(57) موسیٰ (علیہ السلام) اپنی دعوت لے کر فرعون کے پاس گئے اور اس سے کہا کہ میں اللہ کا بھیجا ہو ارسول ہوں، اور میں تمہیں اللہ کی طرف سے حق بات بتانے آیا ہوں، اور اپنی صداقت کی نشانی لے کر آیا ہوں قرآن کریم کی دیگر آیات بتاتی ہیں کہ اس موقع پر موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کے درمیان مکا لمہ ہوا فرعون نے کہا ہے اے موسیٰ تم دونوں کا رب کون ہے ؟ اور موسیٰ (علیہ السلام) کا جواب سننے کے بعد دوبارہ کہا کہ رب العالمین کون ہوتا ہے ؟ الخ، موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون سے یہ بھی کہا کہ بنی اسرائیل کو میرے ساتھ ان کے وطن واپس جانے دو، فرعون نے انہیں اپنا غلام بنا رکھا تھا اور وہاں سے نکلنے سے روک رکھا تھا۔ فرعون نے کہا کہ اگر تم سچے ہو تو جس نشانی کا ابھی ذکر کیا ہے اسے دکھاؤ، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی لاٹھی زمین پر ڈال دی جو ایک عظیم ومہیب سانپ میں بدل گئی، اور اپنا ہاتھ اپنی جیب یا بغل کے نیچے سے نکا لا تو سفید وشفاف بن گیا، اور اس سے خوبصورت روشنی پھوٹ کر نکلنے لگی جسے ہر آدمی دیکھنے لگا۔