ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَىٰ بِآيَاتِنَا إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَظَلَمُوا بِهَا ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
پھر ہم نے ان کے بعد موسیٰ کو اپنی نشانیاں (56) دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا، تو انہوں نے ان نشانیوں کا انکار کردیا، پس آپ دیکھ لیجئے کہ فساد پھیلانے والوں کا انجام کیسا ہوتا ہے
(56) اس آیت کریمہ سے موسی علیہ السلام، فرعون اور بنی اسرائیل کے واقعات کا آغاز ہو رہا ہے، اللہ تعالی نے نوح، ہود، لوط اور شعیب علیہم السلام کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) کو فرعون اور قوم فرعون کی ہدایت کے لیے نشانیاں دے کر مبعوث کیا، لیکن انہوں نے ان نشانیوں کا انکار کردیا، اور اپنے کفرو استکبار پر اڑے رہے، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں سمندر میں ڈبو دیا، اس لیے اللہ نے فرمایا کہ اے محمد ! آپ دیکھ لیجئے کہ زمین میں کفر وشرک کے ذریعہ فساد پھیلانے والوں کا انجام کیسا ہوتا ہے ؟