أَوَلَمْ يَهْدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ أَهْلِهَا أَن لَّوْ نَشَاءُ أَصَبْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ ۚ وَنَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ
جو لوگ ملک والوں کے دنیا سے رخصت (54) ہونے کے بعد اس کے وارث بن جاتے ہیں، کیا یہ بات ان کی اس طرف رہنمائی نہیں کرتی کہ اگر ہم چاہتے تو ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں پکڑ لیتے اور ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے، پھر وہ خیر کی کوئی بات سنتے ہی نہیں
54۔ آیت کریمہ میں بنی نوع انسان کے لیے ایک بڑی تنبیہ ہے کہ اس دنیا میں اللہ کے عذاب سے ہمیشہ ڈرتے رہنا چایئے اور ان قوموں کے انجام بد سے عبرت حاصل کرنا چاہیئے جو پہلے گذر چکی ہیں۔ کہ جس طرح اللہ نے ان کے گنا ہوں کی وجہ سے انہیں گرفت میں لے لیا، اسی طرح ممکن ہے ان لوگوں کو بھی اللہ ان کے گناہ کی وجہ سے پکڑلے اور ان کے دلوں پر، مہر لگا دے جو ان ہلاک کی گئی قوموں کے بعد آئے ہیں، اور اسی سرزمین پر انہی کی طرح گناہ بھی کر رہے ہیں جس پر گذشتہ قومیں آباد تھیں۔