سورة البقرة - آیت 93

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُوا ۖ قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ ۚ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُم بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ہم نے تم سے عہد لیا، اور طور پہاڑ (١٤٦) کو تمہارے اوپر اٹھایا (اور کہا) کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے پوری قوت کے ساتھ تھام لو اور سنو، تو انہوں نے کہا کہ ہم نے سن لیا اور ہم کرنے کے نہیں، اور ان کے دلوں میں، ان کے کفر کی وجہ سے بچھڑے کی محبت (١٤٧) بٹھا دی گئی۔ آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم ایمان والے ہو تو تمہارا ایمان تمہیں بڑی بری بات (١٤٨) کا حکم دیتا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

146: اس سے بھی بڑا ان کا عناد اور نفس پرستی یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں ہیبت پیدا کرنے کے لیے طور پہاڑ کو ان کے سروں کے اوپر اٹھا دیا، اور ان سے کہا کہ تورات کو مضبوطی کے ساتھ تھام لو، اور اس میں موجود اوامر و نواہی کو غور سے سنو اور ان پر عمل کرو، تو انہوں نے کہا کہ ہم نے تمہاری بات سن لی اور تمہارے حکم کی نافرمانی کی، اس آیت کی تفسیر اسی سورت کی آیت 63، 64 میں گذر چکی ہے۔ 147: اس میں انتہائی درجہ کا مبالغہ ہے کہ ان کے کفر و عناد کی ایک سزا اللہ نے ان کو یہ دی کہ بچھڑے کی محبت ان کی گھٹی میں پڑگئی۔ 148: ان کا دعوی تھا کہ وہ تورات پر ایمان رکھتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دعوئے ایمان پر نقد کرتے ہوئے کہا کہ اگر تمہارا ایمان انہی برے کاموں کا حکم دیتا ہے جو تم کرتے آرہے ہو، تو تمہارا ایمان تمہیں بڑی بری باتوں کا حکم دیتا ہے، اس میں یہود کے ایمان کی نفی ہے، اس لیے کہ ایمان اعمال قبیحہ کا حکم نہیں دیتا۔