قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
دونوں نے پکارا کہ اے ہمارے رب ! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے، اور اگر تو نے ہمیں معاف نہیں کیا اور ہم پر رحم نہیں کیا، تو ہم یقیناً خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے
[٢٠] ٭ابلیس وآدم (علیہ السلام) کے خصائل کا فرق :۔ ان آیات سے شیطان اور آدم (علیہ السلام) کی سرشت کا فرق معلوم ہوجاتا ہے جو یہ ہے کہ (١) ابلیس نے اللہ کی نافرمانی عمداً کی جبکہ آدم علیہ السلام سے بھول کر ہوئی۔ (٢) ابلیس سے باز پرس ہوئی تو اس نے اعتراف کرنے کی بجائے تکبر کیا اور اکڑ بیٹھا اور آدم (علیہ السلام) سے ہوئی تو انہوں نے اعتراف کیا اور اللہ کے حضور توبہ کی۔ (٣) ابلیس نے اپنی نافرمانی اور گمراہی کا الزام اللہ کے ذمے لگا دیا جبکہ آدم علیہ السلام نے یہ اعتراف کیا کہ واقعی یہ قصور ہمارا ہی تھا۔ (٤) ابلیس انہی جرائم کی وجہ سے بارگاہ الٰہی سے ہمیشہ کے لیے ملعون اور راندہ ہوا قرار دیا گیا اور آدم (علیہ السلام) اپنی غلطی کے اعتراف اور توبہ کی وجہ سے مقرب بارگاہ الٰہی بن گئے اور انہیں نبوت عطا ہوئی۔