سورة الاعراف - آیت 18
قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُومًا مَّدْحُورًا ۖ لَّمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكُمْ أَجْمَعِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اللہ نے کہا تو یہاں سے حقیر اور پھٹکارا ہوا بن کر نکل جا (11) اور یقین رکھ کہ ان میں سے جو بھی تیری پیروی کرے گا تو میں جہنم کو تم سب سے پھر دوں گا
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٥] یہ سب گفتگو شیطان کے سیدنا آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کرنے کے موقعہ پر ہوئی۔ ابلیس کی اس گستاخانہ گفتگو کے بعد اللہ تعالیٰ نے اسے جنت سے نکل جانے کا حکم دے دیا اور فرمایا کہ جنت میں تیرے جیسے متکبر، سرکش اور نافرمان کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے جو تیرے بھرے میں آ جائیں گے وہ سب جہنم میں تیرے ساتھی ہوں گے۔