سورة الاعراف - آیت 16

قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اس نے کہا، چونکہ تو نے مجھے گمراہ کردیا، اس لیے میری تیری سیدھی راہ پر ان کے گھات میں بیٹھا رہوں گا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤] ٭ابلیس کا اللہ تعالیٰ پر الزام : ابلیس نے مزید جرم یہ کیا کہ اپنی اس نافرمانی اور گمراہی کا الزام اللہ تعالیٰ پر لگا دیا اور کہا کہ تو نے مجھے ایسی مخلوق کو سجدہ کرنے کا حکم دیا جو مجھ سے فروتر تھی اس سے میرے نفس کی غیرت اور پندار کو ٹھیس پہنچی اور تو نے مجھے ایسی آزمائش میں ڈال دیا کہ میں تیری نافرمانی پر مجبور ہوگیا اور چونکہ میری گمراہی کا ذریعہ آدم (علیہ السلام) بنا ہے لہذا اب میں جس طرح بھی مجھ سے بن پڑا اسے اور اس کی اولاد کو ہر حیلے بہانے گمراہ کر کے چھوڑوں گا اور تجھے معلوم ہوجائے گا کہ میں آدم اور اس کی اولاد کی اکثریت کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہوجاؤں گا تھوڑے ہی بندے ایسے رہ جائیں گے جو تیرے فرمانبردار اور شکر گزار ہوں گے۔