وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَّا يُؤْمِنُونَ
اور انہوں نے کہا کہ ہمارے دلوں پر غلاف (١٤٠) پڑا ہے، بلکہ ان کے کفر کے سبب اللہ تعالیٰ نے ان پر لعنت بھیج دی ہے، اس لیے وہ بہت کم ایمان لائیں گے
[١٠٣] یہود کا قول کہ ہمارے دل غلاف میں ہیں :۔ انسان کی یہ عادت ہے کہ وہ اپنی بری صفات کو بھی خوبصورت بنا کر دکھانے کی کوشش کرتا ہے اور حقیقت کا اعتراف کرلینا اس کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے۔ الا ماشاء اللہ یہی حالت یہودیوں کی تھی۔ وہ دین اسلام کو برحق سمجھ لینے کے باوجود اسے قبول تو اس لیے نہیں کرتے تھے کہ اس طرح ان کا مذہبی تفوق و اقتدار خطرہ میں پڑجاتا تھا بلکہ چھن جاتا تھا مگر بظاہر اسے یوں پیش کرتے تھے کہ ہمارے عقائد اتنے مضبوط ہیں کہ وہ کوئی نیا عقیدہ قبول نہیں کرسکتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس دجل و فریب کی قلعی کھولتے ہوئے فرمایا : بات یوں نہیں بلکہ یہ اپنے کفر اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ملعون بن چکے ہیں اور یہ اس لعنت کا اثر ہے کہ ان کے دل حق بات کو قبول نہیں کرتے۔ [١٠٤] جیسے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اور ان کے عقیدت مندوں کی جماعت اور بعض علماء ﴿فَقَلِیْلًا مَّا یُؤْمِنُوْنَ ﴾ کا ترجمہ یہ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کی کتاب تورات میں سے بھی بہت تھوڑی باتوں پر ایمان لاتے ہیں اور اکثر احکام کا انکار کردیتے ہیں۔