قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
آپ کہہ دیجئے کہ جو کتاب مجھے بذریعہ وحی دی گئی ہے اس میں کسی کھانے والے کے لیے کوئی چیز حرام (145) نہیں پاتا ہوں، سوائے اس کے کہ کوئی مردار جانور ہو، یا بہنے والا خون، یا خنزیر کا گوشت ہو، کیونکہ وہ ناپاک ہے، یا ایسا جانور جو غیر اللہ کے نام پر چھوڑا گیا ہو، ہاں، جو شخص بے حد مجبوری کی حالت میں کوئی حرام چیز استعمال کرلے گا، نہ نافرمان ہوگا اور نہ ہی حد سے تجاوز کرنے والا، تو بے شک آپ کا رب بڑا معاف کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے
[١٥٧] بنیادی طور پر کونسی اشیاء حرام ہیں؟ یہی مضمون سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ١٧٣ اور سورۃ مائدہ کی آیت نمبر ٣ میں گزر چکا ہے۔ ان سب مقامات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بنیادی طور پر چار ہی چیزیں ہیں جو حرام ہیں۔ (١) مردار (٢) خون (٣) خنزیر کا گوشت اور (٤) ہر وہ چیز جو اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کے نام پر مشہور کردی جائے۔ اس آیت میں یہ وضاحت مزید ہے کہ خون سے مراد وہ خون ہے جو ذبح کرتے وقت جانور کے جسم سے نکل جاتا ہے اور اگر کچھ تھوڑا بہت جسم میں رہ جائے تو وہ حرام نہیں اور سورۃ مائدہ کی آیت نمبر ٣ میں مردار کی بھی بعض صورتیں بیان ہوئی ہیں یعنی خواہ وہ مردار گلا گھٹ کر مرا ہو یا چھڑی کی ضرب سے یا بلندی سے گر کر یا سینگ کی ضرب سے مرا ہو۔ کچھ جانوروں اور پرندوں کی حرمت سنت نبوی سے ثابت ہے۔ (تفصیل محولہ بالا آیات میں دیکھئے) [١٥٨] دیکھئے سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ١٧٣ کا حاشیہ۔